سُورَة تین کاتفسیر وترجمه
امین الدین سعیدی ـ سعید افغانی
سورہ تین میں دو اہم مسائل کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اول: اللہ تعالیٰ کا انسان پر مہربانی کرنا دوم: آخرت میں حساب اور سزاء پر ایمان اس سورت کا آغاز ان مقدس اور محترم مقامات کی قسم سے ہوا ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء کے لیے نزول وحی کے مقامات مقررکیےتھے، ان مقامات میں " بیت المقدس" ، " کوہِ طور" اور " مکہ مکرمہ" شامل ہیں۔ اور اس نے قسم کھائی ہے کہ انسان کو سب سے خوبصورت شکل میں پیدا کیا گیا ہے، اگر وہ اپنے رب کی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا تو اس کا مقام دوزخ کے سب سے نچلے طبقے میں پر ہوگا۔ اسی طرح سورہ تین میں حشر و نشر کے انکار کی وجہ سے ہونے والے کافر کی ملامت کی گئی ہے، کیونکہ ان تمام واضح اور قطعی دلائل کے بعد جو رب العالمین کی قدرت کے بارے میں ہیں کہ سب سے بہترین شکل و صورت میں انسان کی تخلیق کی گئی ہے، پھر وہ حشر و نشر کا انکار کرتا ہے:" لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِيْٓ اَحْسَنِ تَقْوِيْمٍ" اور آخر میں: اس نے مؤمنوں کو انعام اور کافروں کو سزاء دے کر خدائی انصاف کا اظہار کیا ہے: فَمَا يُكَذِّبُكَ بَعْدُ بِالدِّيْنِ۷ۭ اَلَيْسَ اللہُ بِاَحْكَمِ الْحٰكِمِيْنَ۸" یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ جزاء اور قیامت ایسا امر ہے جو مسلم اور یقینی ہے۔
Views: | 590 |
Downloads: | 155 |
Language: | Urdu |
Category: | Religious Books |
File Type: | |
File Size: | 858.48 KB |
This content was uploaded by our user in good faith, assuming they have permission to share this book. If you own the copyright and believe it is wrongfully on our website, please follow our simple DMCA procedure by clicking here to request removal.